نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے قدرت کے تحفظات کو ایک عوامی تحریک بنانے پر زور دیا اور تمام دیس واسیوں سے، خاص طور پر نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس مقصد کو فعال طور پر اپنائیں۔
ہمالین ڈے کے موقع پر ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اپنے ترقیاتی نظریئے پر اس طرح نظر ثانی کرنے پر زور دیا کہ انسان اور قدرت دونوں ایک ساتھ ہوں اور مل کر آگے بڑھیں۔
جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ہمالیہ بیش قیمت خزانے کے گھر ہیں۔ انہوں نے اُن کی حفاظت اور انہیں محفوظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک ایسی ہمالیائی ترقیاتی حکمت عملی اپنانے پر بھی زور دیا جو خطے کے قدرتی وسائل، ثقافت اور روایتی معلومات پر مبنی ہے۔
ہمالیہ کے نازک ماحولیاتی نظام کی وجہ سے درپیش ماحولیاتی خطرے کی جانب توجہ مرکوز کراتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ ترقی ماحولیات کی قیمت پر نہیں کی جانی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قدرت کے تئیں ہماری لاپروائی کے نتیجے میں ہمیں اکثر قدرتی آفتو ں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہمالیہ کے ماحولیاتی نظام ، اقتصادی اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگر یہ پہاڑ نہ ہوتے تو ہندوستان ایک خشک ریگستان ہوتا۔
پہاڑوں کا یہ سلسلہ نہ صرف وسطی ایشیاء سے ٹھنڈی اور خشک ہواؤں سے ہمارے ملک کی حفاظت کرتا ہے بلکہ مانسون کی ہواؤں کو روک کر شمالی ہندوستان میں ہونے والی اکثر بارش کا سبب بنتا ہے۔
ہمالیائی ماحولیاتی نظاموں کے فوائد کو مزید اجاگر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ 54000 گلیشروں کے ساتھ یہ پہاڑی سلسلہ ایشیاء میں 10 بڑے دریائی نظاموں کا وسیلہ ہیں، جو کہ تقریبا نصف انسانیت کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے ہمالیہ کے لامحدود پن بجلی پیدا کرنے کے وسائل کی طرف توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک صاف ستھری توانائی کا بھروسے مند وسیلہ ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی۔
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہمالیہ میں گلیشیئروں کی پگھلنے کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ان ایک ارب سے زیادہ لوگوں کی زندگی کو متاثر کریں گے جو پانی کے لئے ان پر انحصار کرتے ہیں، جس میں ان کا پینے کا پانی ، آبپاشی اور توانائی کی ضروریات شامل ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ’’ہم قدرت کے تئیں اس طرح کی لاپروائی کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اگر ہم قدرت کو نظر انداز یا اس کا بیجا استعمال کرتے ہیں تو ہم اپنے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘‘
قدرت کے تحفظ کو ہماری ثقافت قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ قدرت کی عزت کریں اور اس ثقافت کو بہتر مستقبل کے لئے تحفظ فراہم کریں۔
ہمالیائی ماحولیات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت کے مختلف پروگراموں کے بارے میں تذکرہ کرتے ہو ئے جناب نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ ہماری ترقیاتی رسائی پائیدار ہونی چاہئے ۔ ان پروگراموں میں ’ہمالیائی ماحولیاتی نظام کی برقرار ی کے لئے قومی مشن‘ اور ’سکیور ہمالیاز‘ شامل ہیں۔
اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہ مقامی برادریاں اپنی بنیادی ضروریات اور زراعت کے لئے جنگلات پر منحصر ہوتی ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ ایک ایسا ترقیاتی طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے، جو اقتصادی سرگرمی اور خطے کے درست ماحول کے درمیان توازن برقرار رکھ سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات نہ صرف ہمالیائی ریاستوں کے لئے اہم بلکہ ان تمام شمالی ہندوستانی ریاستوں کے لئے بھی اہمیت کے حامل ہیں، جو ان دریاؤں پر انحصار کرتی ہیں، جن کا منبع ہمالیہ سے شروع ہوتا ہے۔
ایک لڑکھڑاتی ہوئی معیشت میں آگے بڑھنے کے لئے آرگینیک زراعت کو بہترین راستے کے طور پر تجویز کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سکم، میگھالیہ اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں کی ستائش کی، جنہوں نے اس سمت میں وسیع کوششیں کیں۔
انہوں نے سرکاروں ، سائنس دانوں اور یونیورسٹیوں سے اپیل کی کہ وہ ان چیلنجز کا حل تلاش کریں، جن کا سامنا کسان آرگینیک فارمنگ کو اپنانے میں کررہے ہیں۔
سیاحت کو ہمالیہ میں اقتصادی ترقی کی ایک اہم راہ قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے سیاحت کے لئے ایک ایسی ماحولیاتی نظام پر مبنی پر رسائی حاصل کرنے پر زور دیا جوکہ طویل مدتی بنیاد پر پائیدار ثابت ہو۔
ہمالیہ کی ماحولیاتی اور روحانی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سیاح ان عظیم پہاڑوں کی سیاحت میں ان کی قدرتی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے اور مقدس یاترا، دونوں کے لئے آتے ہیں۔
انہوں نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے مابین بھی کثافت، کوڑا کرکٹ اور کچرے نیز دیگر طرح کے ایسے فضلاء کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیا، جو ہمالیہ کے سیاحی مراکز کو بہت زیادہ متاثر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ماحول خراب ہوتا ہے تو اس سے سیاحت بھی متاثر ہوگی۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے ایک کتاب کی نقل بھی ورچوولی پیش کی جس کا عنوان ’’سانسد میں ہمالیہ‘‘ تھا، اس کے مصنف وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے جناب انل پرکاش جوشی جی جیسے گرین کے کارکن کی کوششوں کو بھی سراہا، جو اس خطے میں زراعت اور عوام کے ذریعہ معاش کے لئے ماحولیاتی پائیدار ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے کی جانب کام کررہے ہیں۔
تعلیم کے مرکزی وزیر ڈاکٹر رمیش پوکھریال ، پرسنل، پبلک گریونسیز اور پنشن کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب جتیندر سنگھ، نوجوانوں کے امور کھیل کود کے وزیر مملکت جناب کرن رجیجو، مالیات اور کارپوریٹ امور کے وزیر مملکت جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر ، قومی سلامتی کے مشیر جناب اجیت ڈوال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، پرنسپل سائنسی مشیر جناب وجے راگھون ، نیتی آیوگ کے نائب صدر نشین جناب راجیو کمار، ہمالیائی ماحولیاتی مطالعے اور تحفظات کے بانی ڈاکٹر انل پرکاش جوشی، سائنس کے محکمے کے سکریٹری جناب اشو توش شرما، بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ رینو سوروپ ان اہم شخصیتوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس ویبنار میں شرکت کی۔