نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہمیں اچھی اور عوام پر مرکوز پالیسیاں بنانے کے لئے ٹھوس اور عملی تحقیق کی ضرورت ہے۔وہ آج نئی دہلی میں ڈاکٹر سادھنا پانڈے کی تحریر کردہ کتاب ‘ستنیہ سواساسن می ادھی ابدھی’ کے اجراء کے بعد اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔
نائب صدرجمہوریہ نے گرام پنچایتوں میں سرپنچ کے عہدے پر منتخب خواتین نمائندوں کے سیمپل سروے پر مبنی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا۔
۰اس عہدے کے لئے منتخب زیادہ تر خواتین 26 سے 36 سال کی عمر کے درمیان، شادی شدہ چھوٹے کنبوں میں رہنے والی خواتین ہیں جنہوں نے ثانوی اسکولی تعلیم مکمل کی ہے اور ان کا تعلق متوسط آمدنی والے زمرے سے ہے۔
۰ہر عمر اور آمدنی کے ہر گروپ سے تعلق رکھنے والی تمام خواتین نے سیاست سمیت تمام شعبوں میں خواتین کی ترقی کے لئے تعلیم کو سب سے اہم عنصر قرار دیا ہے۔
۰نوجوان نسل، صحت، ماحولیات، منصوبہ بند طریقے سے ماں بننے اور اقتصادی آزادی جیسے ترقیاتی معاملات پر زیادہ توجہ دینے کے حق میں تھی۔
۰نوجوان نسل نے جدیدیت کے لئے زیادہ یکجہتی کا اظہار کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ماضی کو مکمل طور پر بھلانے کی بھی خواہشمند نہیں۔ زیادہ ترخواتین اس بات کو قبول کرتی ہیں کہ سماج پر مردوں کا غلبہ رہنا چاہئے۔
۰زیادہ تر خواتین نے بیداری پیدا کرنے کے لئے ریڈیو اور ٹیلی ویزن کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے لیکن وہ یہ بھی سمجھتی ہیں کہ کچھ فلمیں نوجوان شائقین کے لئے غیر مناسب ہیں۔
۰اس بات کے لئے زیادہ واضح بیداری پائی گئی ہے کہ خواتین مردوں کے ساتھ ساتھ ترقی کے نئے امکانات رکھتی ہیں۔
۰اس بات کو عام طور پر محسوس کیا گیا ہے کہ دیہی علاقوں کے لئے افسران اور سیاسی ایگزیکیٹو کے ذریعے زیادہ کام کیا جانا چاہئے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ یہ ایک عملی مطالعہ ہے جس میں مقامی سطح پر اقتدار کی پوزیشن حاصل کرنے والی دیہی خواتین کی آوازوں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خاتون نمائندوں کے نظریات کو سمجھنے اور تعلیم، صحت، تغذیہ، معلومات کے تبادلے، اقتصادی آزادی اور تفویض اختیارات جیسے اہم معاملوں کو حل کرنے میں پالیسی سازوں کی مدد کرے گی۔
نائب صدرجمہوریہ نے مصنف کی گراں قدر کوششوں کی ستائش کی اور امید ظاہر کی کہ دوسرے تحقیق کار بھی بھارت کے دوسرے حصوں میں اسی طرح کے سروے کریں گے۔