16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان اور چین نے تجارتی عدم توازن سے نمٹنے کیلئے ایک خاکے پر اتفاق کیا

Urdu News

نئی دہلی: قتصادی تعلقات، تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعق چین-ہندوستان مشترکہ گروپ کا 11واں اجلاس آج نئی دلی میں منعقد ہوا۔ کامرس اور صنعت اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو اور عوامی جمہوریہ چین کے کامرس کے وزیر جناب زونگ شان نے اس اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

دونوں وزراء نے ایک متوازن اور پائیدار تجارت کو فروغ دینے کے اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے ان اقدامات کو آگے لےجانے پر اتفاق کیا، جن کی چین اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کیلئے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام میں نشاندہی کی گئی تھی اور جن پر ستمبر 2014 میں دستخط کئے گئے تھے۔ چینی وفد نے کہا کہ ہندوستان کو  طویل عرصے سے جاری  موجودہ تجارتی عدم توازن سے متعلق تشویش ہے اور ہندوستان اپنی  مصنوعات اور خدمات  کیلئے مارکیٹ تک رسائی  چاہتا ہے، جس کیلئے اس نے درخواست بھی کی ہے۔ انہوں نے  وسیع فریم ورک کےذریعے ان تشویش کو دور کرنے کیلئے اپنے عہد کا اظہار کیا، جو ہند اور چین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاؤن کیلئے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام اور لگاتار جے ای جیز کی طرف سے فراہم کی گئی ہیں۔

چینی وفد نے غیر باسمتی چاول، ریپ سیڈ میلس، سویا میلس، پومی گرینیٹ اور پومی گرینیٹ ایرِلس ، اوکرا، کیلا اور دیگر پھل اور سبزیوں کے علاوہ  بوائن گوشت  سے  متعلق ہندوستان کی زرعی پیداوار کیلئے مارکیٹ تک رسائی کی پروویزن کو تیز کرنے کیلئے اپنے عہد کا عزم کیا۔

دونوں فریقوں نے چینی مارکیٹس کیلئے ہندوستانی فارما مصنوعات کی برآمدات کے معاملات کو حل کرنے سمیت دواسازی کے شعبےمیں باہمی تجارت کو فروغ دینے کے اپنے مقصد کو دوہرایا۔

دونوں ملکوں کے وزرا ء نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک متوازن اور پائیدار طریقےسے باہمی تجارت کو بڑھانے کیلئے ایکشن پوائنٹس اور ٹائم لائنس کے ساتھ اوسط اور  طویل مدتی  خاکہ تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا، کیونکہ دونوں ہی ملک دنیا کی سب سے بڑی ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں، جہاں دنیا کی 35 فیصدی آبادی رہتی ہے اور جو دنیا کے مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی میں تقریباً 20 فیصد کا تعاؤن کرتے ہیں، حالانکہ ان دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کُل عالمی تجارت کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

دونوں فریقوں نے اپنے مشترکہ مفاد کو بنائے رکھنے کیلئے عالمی تجارتی تنظیم کے ساتھ ساتھ دیگر کثیر اور علاقائی فریم ورکس کے تحت بھی آپس میں تعاؤن بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ اس کے ساتھ ہی دونوں فریقوں نے اصولوں پر مبنی کثیر عالمی تجارت کیلئے  اپنے عہد کو دوہرایا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More