نئیدہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج بتایا کہ سعودی عرب نے سمندر کے راستے سے بھی عازمین حج کو بھیجنے کے متبادل کو پھر سے شروع کرنے کے ہندوستان کے فیصلے کو منظوری دے دی ہے اور دونوںملکوں کے حکام تمام ضر وری کارروائیوں اورتکنیکی باریکیوں پر تبادلہ خیال کریں گے تاکہ سمندر کے راستے سے عازمین حج آنے والے سالوں میں حج کا فرضہ انجام دے سکیں ۔
ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی سالانہ حج 2018 سے متعلق سمجھوتے پر دستخط کے دوران کل اس سلسلے میں ایک فیصلہ کیا گیا ۔ اس سمجھوتے پر دستخط ہندوستان کی طرف سے جناب مختار عباس نقوی نے کئے جبکہ سعودی عرب کی جانب سے وہاں کے عمر ہ کے وزیر عالیجناب ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بینٹن نے دستخط کئے ۔ یہ دستخط مکہ معظمہ میں کئے گئے ۔
جناب نقوی نے کہا کہ جہازوں کے ذریعہ عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے سے سفر کے اخراجات کافی حد تک کم کرنے میں مددملے گی۔ جناب نقوی نے مزید کہا کہ یہ ایک انقلابی ، غریب حامی اور عازمین حج کے فائدے کا فیصلہ ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ آبی شاہراہوں کے ذریعہ ممبئی اورجدہ کے درمیان عازمین حج کو لے جانے کا عمل 1995 سے رکا ہوا تھا۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ جہازوں سے بھیجنے کا ایک فائدہ ان دنوں یہ ہے کہ وہ جدید اور تمام سامان سے لیس ہیں ، جو ایک وقت میں چار ہزار سے پانچ ہزار عازمین کو فریضہ حج کے لئے سعودی عرب لے جاسکتے ہیں اور ممبئی اور جدہ کے درمیان 2300 نوٹیکل مائلز کا ایک طرف کا فاصلہ 3 سے 4 گھنٹے کے اندر طے کرسکتے ہیں ۔اس سے پہلے پرانے جہازوں کو استعمال کیا جاتا تھا ،جو اس فاصلے کو 12 سے 15 دن کے اندر پورا کرتے تھے۔
جناب نقوی نے کہا کہ پچھلے سال انہوں نے سڑک ٹرانسپورٹ اور جہازرانی کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری کے ساتھ عازمین حج کے لئے سمندری راستے کو پھر سے شروع کرنے کے متبادل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اب سعودی عرب حکومت کی طرف سے منظوری مل جانے کے بعد ہندوستان اور سعودی عرب کے حکام سمندر کے راستے عازمین حج سے متعلق تمام معاملات پرتبادلہ خیال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ حج 2018 صد فیصد ڈجیٹل / آن لائن بنایا گیا ہے ۔ ہندوستان کا شفاف اور ڈجیٹل حج کا عمل سعودی عرب کی حکومت نے شروع کیا ہے۔
جناب مختارعباس نقوی نے بتایا کہ پہلی مرتبہ ہندوستان سے مسلم خواتین محرم (مرد ساتھی کے بغیر ) حج کے لئے جاسکیں گی۔ سعودی عرب میں ان خواتین عازمین حج کے لئے علیحدہ رہائش اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے اور ان کی مدد کے لئے خواتین حج معاون تعینات کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ 1300 سے زیادہ خواتین نے محرم کے بغیر حج کے لئے درخواستیں دی ہیں اور ان سبھی خواتین کو قرعہ اندازی سے مستثنیٰ رکھا جائے گا اور انہیں حج کی اجازت دی جائے گی۔ ہندوستان کی حج سے متعلق نئی پالیسی کے مطابق 45 سال سے زیادہ عمر کی ایسی خواتین جو حج کو جانا چاہتی ہیں لیکن ان کا کوئی مرد ساتھی نہیں ہے، انہیں چار یا اس سے زیادہ خواتین کے گروپوں میں حج کے لئے سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
جناب مختارعباس نقوی نے بتایا کہ سعودی عرب کے حج اور عمرہ کے وزیر ڈاکٹر محمد صالح بینٹن کے ساتھ ان کی میٹنگ انتہائی سود مند ثابت ہوئی اور اس تعمیری تبادلہ خیال کے دوران ہندوستانی عازمین حج سے متعلق تمام معاملات زیر غور آئے ۔
ہندوستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے جناب نقوی نے دو مقدس مساجد کے خادم عالیجناب شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا ، جنہوں نے اپنی ذاتی دلچسپی اور کوششوں سے حج 2017 کے کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ جناب نقوی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عالیجناب شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی اہل اور زبردست قیادت میں ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان بہترین تعلقات کو مزید استحکام ملے گا اور یہ نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔
جناب نقوی نے کہا کہ ہندوستان اور سعودی عرب کے عالمی امن ،ترقی اور خوشحالی کےسلسلے میں نظریات مشترک ہیں ۔ ہم مضبوط تہذیب ،ثقافت ،معیشت اور سیاسی رشتوں سے جُڑے ہوئے ہیں ۔ دونوں ملکوں کے لیڈروں اور سینئیر سطح کے افسروں کے وقتاََ فوقتاََ ہونے والے دوروں سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ۔ جناب نقوی نے کہا کہ اپریل 2016 کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے نے ہمارے مضبوط تعلقات کو نئی سمت دی ہے ۔جناب نقوی نے کہا کہ سفر حج ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کا ایک سب سے مضبوط ستون ہے ۔
وزیر موصوف نے اس بات پرزوردیا کہ حج 2018 کے لئے تقریباََ تین لاکھ 59 ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور پہلی مرتبہ ہم نے عازمین حج کو یہ متبادل دیا ہے کہ وہ سفر حج کے سلسلے میں روانگی کے لئے کسی دوسرے مرکز یا کسی دوسری جگہ کا بھی انتخاب کرسکتے ہیں ۔ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ عازمین حج پر حج سبسڈی ہٹنے کے بعد مالی بوجھ نہیں پڑے گا ۔ جناب نقوی نے کہا کہ اس فیصلے کا مثبت ردعمل سامنے آیا ہے ۔