18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان کے بینک کاری نظام کی ضابطہ کار اصلاحات کا وقت آچکا ہے : نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ  مالیاتی شمولیت   اور مجموعی  ترقی  آج کی سب سے اہم ضرورتوں میں شامل ہے ۔  انہوں نے  ’’انتودیہ ‘‘   پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ  ترقی اس وقت معنی سے محروم  رہتی ہے ، جب تک  کہ  اس کے فوائد  سماج کے  انتہائی محروم  طبقات تک نہ پہنچیں ۔ جناب وینکیا نائیڈو  پنجاب نیشنل بینک ( پی  این  بی )  کے  125 ویں   یوم تاسیس    کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔  اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے ہندوستان کی تحریک آزادی  کے انتہائی اہم  اور دوسروں کو ترغیب و حوصلہ دینے والے  لیڈر آنجہانی لالہ لاجپت رائے  کو  زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کو نیک خواہشات پیش  کیں ۔جناب وینکیا  نائیڈو نے  بے کار پڑے کھاتوں کی بڑھتی تعداد کے  پیش نظر بینکنگ کے شعبے میں   باضابطہ اصلاحات پر زور دیا  اور کہا کہ  نگرانی اور توازن قائم رکھنے  کا ایک موثر اور مستعد نظام  مرتب کئے جانے کی ضرورت  ہے تاکہ بینکوں کی کمزوریوں سے  فائد ہ نہ اٹھایا جاسکے ۔

          جناب وینکیا نائیڈو  نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ  آج  پوری دنیا میں    مکمل بھروسے مندی اور عالمی کساد بازاری  سے بھرپور مقابلے کے لئے مالیاتی اداروں کی  ستائش کی جارہی   ہے ۔انہوں  نے کہا کہ بینک اب صرف مضبوط لاکروںاور جمع رقوم پر اچھی شرح سود دینے  کے ہی ادارہ نہیں رہ گئے ہیں ۔ انہوں  نے   تمام روایتی  ضابطوںاور قوانین کی  پابندی کی ہے اور وہ ہندوستان کے سفر ترقی  کی  فہرست میں صفحہ اول  پر ہیں ۔ ہندوستان    کی مالیاتی شمولیت اور مجموعی نمو  کی  جستجو  کا ذکر کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو  نے کہا کہ   انہیں   پورا یقین ہے کہ    ملک کا بینکنگ  کا شعبہ  تدریجاََ بڑھتے کاروبار اور تجارت   کے لئے حوصلہ افزا حالات پیدا کرتے ہوئے   قرض اور دیگر مالیاتی خدمات کی ادائیگی  کی بھی بھرپور خدمات انجام دے گا۔

          بینک کا ری کے شعبے کو  ڈجیٹل ٹکنالوجی سے ہونے والے فوائد کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے  کہا کہ   انڈیا ز  امیجیٹ  پیمنٹ سرو  س                            ( آئی ایم پی ایس ) روپے  اور  یونیفائڈ  پیمنٹ انٹر فیس  ( یو پی آئی ) نیز  بھارت انٹر فیس  فار منی  جیسے  ڈجیٹل  ٹکنا لوجی کے فوائد سے  بینک کاری  کے شعبے کو  زبردست فائدے  پہنچے ہیں ۔ انہوں  نے بینکوںکو ہدایت کی کہ  کاروبار  کے عالمی سطح  تک پہنچنے کے لئے  زیادہ سے زیادہ استفادہ  کیا جائے ۔اس ک ےساتھ  ہی  پیمنٹ  بینکس اور اسمال فائننس  بینکس  جیسے  جدت طراز کاروباری  ماڈلوں پر روشنی ڈالی  ۔نائب  صدر جمہوریہ  موصوف نے اپنی تقریر میں یہ اشارہ بھی کیا کہ آج  بینکوںکی  قرض دینے کی صلاحیت کے لئے مضرت رساں ثابت ہونے  والے بیکار پڑے کھاتوںمیں اضافے کے مسئلے سے دو چار  بینکنگ کے نظام   کو درپیش  مسئلے  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ   غلط   قرضوں  میں  اضافے  سے  اب  ملک کی معیشت کے  کریڈٹ سپلائی چینل  میں کمزوری کی وجہ سے معاشی نمو  کو نقصان  پہنچ رہا ہے ۔

          جناب نائیڈو نے اپنی تقریر میں بینکوںکو یہ  ہدایت بھی کی کہ   قرض  دئے جانے سے قبل اور بعد میں زبردست نگرانی رکھی جائے اور   محنت اور جانفشانی  پر کبھی سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔بینکوںکو  ہمیشہ  موثر  نگرانی  سے  اپنے داخلی  نظام کو مستحکم بنانا چاہئے اور قرض دینے کے عمل میں  ہمیشہ ضابطوں کی  پابندی کرنی چاہئے ۔

          حال کے دنوںمیں  سرخیوںمیں رہنے والی جعل سازیوںاور نادہندگی کے واقعات  پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو  نے کہا کہ    ان  افراد اور اداروںکو  تیز رفتار اور مثالی انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت  نہیں کیا جانا چاہئے ۔  انہوں  نے  کہا کہ ہندوستان  کو     مالی جعل سازیوں  اور  بینک  کھاتوںکی معلومات   اور خفیہ سراغوں کے باہمی لین دین کے معاہدے کرنے چاہئیں  اور نا دہندگان کو کیفر کردار تک  پہنچانے کے  لئے عالمی ایجنسیوں کے ساتھ  مل کر کام کرنا چاہئے ۔اس کے ساتھ  ہی جناب وینکیا نائیڈو  نے ٹیکسوں سے بچاؤ  کے طریقوں  کی ضرورت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو مزید   طاقتور  حوالگی کے معاہدے کرنے چاہئیں  ۔

          جناب وینکیا نائیڈو نے   کہا کہ    جوکھم لینے کے عمل میں  اخَلاقی ضابطوں کو  مرکزی  حیثیت  حاصل  ہونی چاہئے ۔  اچھے  اور برے  دنوں  میں   صارفین کی فلاح  کسی  بھی کاروباری عمل میں  کلیدی اہمیت کی حامل ہونی چاہئے ۔ انہوں   نے  بابائے قوم  آنجہانی  مہاتما گاندھی کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  اخلاق سے محروم تجارت سات بڑے گناہوں میں سے ایک ہے ۔

 پنجاب   نیشنل بینک کے  125  ویں  یوم تاسیس  کی تقریب میں   پنجاب نیشنل  بینک   کے چیئر مین جناب سینل مہتہ  ،  پنجاب نیشنل بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ  ڈائریکٹر  جناب  اشول  پال سنگھ   ،  پوسٹل سروسز   بورڈ  کے   رکن   ممبر  ( منصوبہ بندی اور فروغ وسائل انسانی ) اور دیگر سرکردہ شخصیات  نے اس  تقریب  میں شرکت کی ۔

 اس موقع  پر جناب  وینکیا نائیڈو  کی تقریر کا متن  حسب ذیل ہے :

’’مجھے    پنجاب نیشنل  بینک کے  125  یوم تاسیس  کی تقریب  کے اس تاریخی موقع پر  یہاں  موجود ہوکر انتہائی مسرت کا احساس ہورہا ہے ۔  یہ ادارہ مخصوص مالیاتی خدما ت کی وراثت کا حامل ہے  اور یہ دیکھ  کر انتہائی مسرت ہوتی ہے کہ اس بینک نے     اپنے قیام کے  125 سال    کے دوران     بااعتماد اقدامات  کرتے ہوئے اپنی نمایاں موجود گی کا ثبوت دیا ہے ۔اس  بینک کا قابل ستائش  سفر اس   ادارے کے  ناقابل تسخیر جذبے اور عہد بستگی کا زندہ ثبوت ہے ۔

 میں سمجھتا ہوں کہ  پنجاب نیشنل  بینک کا سفر غیر منقسم ہندوستان کے شہر لاہور میں  شروع ہوا تھا    اور اس کے قیام کی کوششوں  میں  شیر  پنجاب اور ملک کی تحریک  آزادی کے   انتہائی اہم قائد  لالہ  لاجپت رائے نے   دیگر  باشعور  بانیان کے ساتھ      اہم خدمات   انجام دی تھیں  ۔  مجھے یہ دیکھ کر بھی انتہائی مسرت ہوئی ہے کہ ان تمام برسوں  کےدوران  اور  چیلنجوں سے دوچار اوقات میں  بھی اس  بینک نے  اپنے دعوے داروں  ،صارفین  ،  ملازمین  ،حصہ داروں   ،ضابطہ کاراداروں  اور سرکار   کا  بھروسہ برقرار رکھا ہے ۔  مجھے  یہ جان کر بھی ازحدمسرت ہوئی ہے کہ اس  بینک کی پورے ملک میں  6900  شاخیں  ہیں  ،  جن کی بدولت یہ  بینک  ملک  کا دوسرا سب سے بڑا  بینک ہے ۔

 میری عزیر  بہنوں اور بھائیو  ! آج  بینک  مضبوط  اور محفوظ  لاکروں         اور جمع  کھاتوں  پر محض  اچھی شرح   کا سود دینے کے ادارے نہیں رہ گئے ہیں بلکہ آج ہندوستان کے سفر ترقی میں  پیش  پیش نظر آتے ہیں  ۔   بینک   صنعت کے خوابوں       کو فروغ دینے کے   ساتھ  ساتھ  بینک ملک کی مجموعی شرح نمو  کے اضافے میں  بھی اہم  کردار ادا کررہے ہیں   ۔  مالیاتی شمولیت  اور  انتہائی دوردراز علاقوں  میں موجود لوگوںکو  بینک  کاری کی خدمات   کی   فراہمی     آج  ہندوستان کے  بینک کاری نظام کی توسیع  کے مرکزی خیال کی حیثیت ر کھتی ہے ۔

مالی سال  18-2017   میں    کمپری ہینسیو ایوریج گروتھ ریٹ  ٖ(سی اے جی آر ) 10.94 فیصدرہا ۔ جبکہ   سی اے جی آر کے  جمع  کھاتوں  میں   11.66  فیصد کا اضافہ ہوا ۔ یہاں  یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کا خردہ قرض  بازار  دنیا کے ابھرتے ہوئے ملکوں میں چوتھے بڑے بازار کی حیثیت رکھتا ہے اور  دسمبر  2017  میں  اس کی کل  مالیت   281 ارب ڈالر ہوگئی  جو  دسمبر  2014   میں محض  181  ارب  امریکی ڈالر تھی ۔

بھارت امی جیٹ پیمنٹ سروس ( آئی ایم پی ایس ) کے ساتھ بھارت کے انتہائی جدید ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم کا حامل ہے جو کہ فاسٹر پیمنٹ انوویشن انڈیکس ( ایف پی آئی آئی ) یعنی تیز تر ادائیگی اختراع انڈیکس میں پانچویں سطح کا سسٹم ہے ۔
ریزرو بینک آف انڈیا ( آر بی آئی ) کے مطابق بھارت کا بینک کاری کا شعبہ معقول سرمایہ کاری کا حامل اوربہتر طور پر منظم ہے ۔
ستمبر ، 2018 سے انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک ( آئی پی پی بی ) لا نچ کیا گیا ہے اوراس نے 650 اضلاع میں اپنی شاخیں کھولی ہیں ۔
مجھے پختہ یقین ہے کہ بھارت کا بینک کاری شعبہ ترقی و فروغ کے لئے تیار ہے ،جس سے بھارت میں تیز رفتار روز افزوں کارو بار و تجارت کے لئے قرض اور دیگر مالی خدمات فراہم ہوں گی ۔
مثبت رجحانات مستقبل میں بینک کاری کے شعبے کو ترقی کے لئے ایندھن کی فراہمی کا کام کریں گے ۔
درمیانہ طبقے کی سرگرمیوں کی توسیع نے گزشتہ دہے سے بھارت میں خوردہ بینک کاری میں اضافہ کیا ہے ۔ 89 ملین مزید گھر 2025 تک اس سماجی طبقے سے وابستگی کے لئے تیار ہیں ۔
بھارت ایک ڈیجیٹل انقلاب کا بھی شاہد ہے ۔ انٹر نیٹ تک رسائی کی کم ہوتی ہوئی لاگت نے ڈیجیٹل تکنالوجیوں اور اختراعات کے لئے سہولت فراہم کی ہے ۔
ڈیجیٹل انقلاب نے کم لاگت والے ڈیجیٹل ادائیگی کے متعدد بھارتی پلیٹ فارموں کو فروغ دیا ہے مثلاً رو پے ، ایک سستا گھریلو متبادل انٹر نیشنل کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ گیٹ وے جیسا کہ ماسٹر کارڈ اور ویزا ۔
یونی فائیڈ پیمنٹ انٹر فیس ( یو پی آئی ) اور بھارت انٹر فیس فار منی ( بی ایچ آئی ایم ) ، یو پی آئی پر مبنی ایک موبائل ایپ نے آسان رسائی اور استعمال کے باعث آن لائن مالی لین دین کی سہولت فراہم کی ہے ۔
بینکوں نے اپنے صارفین کے مجموعی تجربات کے فروغ اور مقابلہ جاتی فائدے حاصل کرنے کے لئے نئی اور بہتر خدمات فراہم کرانے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے ۔
انہوں نے کاروبار کو عالمی سطح کا درجہ دینے کے لئے ڈیجیٹل ترقی پر عبور حاصل کیا ہے ۔
تاہم ، بینک کاری کے شعبے کو متعدد چیلنج بھی در پیش ہیں ۔
بینک کاری نظام میں بڑھتا ہوا غیر فعال اثاثہ یعنی نان پرفارمنگ ایسٹس ( این پی اے ) باعث تشویش ہے ۔ یہ بڑھتا ہوا غیر فعال اثاثہ یعنی این پی اے بینکوں کی صلاحیت کو متاثر کرے گا ۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران ، بینکوں کے این پی اے میں کل قرضہ جات کے فیصد میں 2008 میں جو اضافہ تقریباً دو فیصد تھا ، وہ بڑھ کر 2017 میں تقریباً دس فیصد ہو گیا ۔
برے قرض ایک طویل عرصے سے بڑھتے بڑھتے اب اقتصادی ترقی کو کمزور کر رہے ہیں اور اقتصادیاتی قرض کی فراہمی کے چینل کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔
این پی اے میں اضافے کے چند بیرونی حقائق بھی ہیں ، مثلاً سست رفتار بر آمدات کے باعث عالمی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا رجحانات ۔
چند اندرونی حقائق بھی ہیں ۔
ہمارے بینکوں کو قرض کی منظوری سے قبل اور بعد سخت نگرانی کی ضرورت ہے ۔ انہیں اپنی اندرونی عمل کی موثر نگرانی اور سخت ڈسپلن کو لگا تار مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔
اب بھارت کے بینک کاری کے شعبے میں اصلاحات کا وقت آ گیا ہے جس میں چیک کرنے اور بیلنس معلوم کرنے کا موثر طریقہ اپنایا جائے تاکہ طریقہ کار میں کسی جھول کی کمی نہ رہ جائے ۔
ہمیں فائننسنگ بگ ٹکٹ پروجیکٹوں پر نظر ثانی کا عمل بھی اپنانا ہو گا ۔
بینک چھپے ہوئے این پی اے کی شناخت کے لئے تیزرفتار میکنزم اور قرض کی ادائیگی نہ کرنے والوں کو جلد تنبیہ دینے کے لئے شناخت کرنے اور اعداد و شمار کا تجزیہ کر نے کے لئے جدید تکنالوجی کو استعمال کی جا سکتاہے ۔
انہیں قرض کا تجزیہ کرنے کے لئے اندرونی ہنر مندی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی ۔
حال میں نا دہندوں اور فراڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات خبروں میں رہے ہیں ۔ ہمیں ان افراد کو لانے اور تیز رفتار مثالی انصاف میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرنا چاہئیے ۔
بھارت کو مالی فراڈ کے سلسلے میں اطلاعات اور انٹیلی جنس کے تبادلے اور فراڈ کرنے والے نا دہندوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لئے بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مزید عہد کرنے چاہئیں ۔
بینکوں کو کارو باری اخلاقیات اور اچھی کارپو ریٹ حکمرانی کے اصول پرسختی سے عمل پیرا ہونا چاہئیے ۔ بینک والوں کا رول اعتماد پر مبنی ہوتا ہے ۔ صارفین کا اعتماد اور ان کے پیسے کا تحفظ بینک والوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
مجھے یاد دہانی کرانے دیجئے کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا ۔ ’’ اخلاقیات کے بغیر کارو بار ‘‘ سات بد ترین گناہوں میں سے ایک گناہ ہے ۔
میرے پیارے بھائیو اور بہنو ،
یہ دور نئے کاروباری ماڈل میں تکنالوجی اور اختراعات کے باعث بینک کے شعبے میں رکاوٹ اور خلل کا دور ہے ۔ ان رکاوٹوں کے باعث ترقی کے مواقع میں کمی آتی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بینک ان پہل قدمیوں کا فائدہ اٹھانے کے لئے آگے پیش رفت کریں گے ۔
میں پنجاب نیشنل بینک کو اس یاد گاری موقع کے لئے ایک بار پھر مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔
میں پیشہ ورانہ مہارت اور اعلیٰ معیار کی بر قراری کے لئے بینک کے ہر ملازم کی ستائش کرتا ہوں ۔ شکریہ ۔ جے ہند ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More