نئی دہلی، آج یہاں ہندوستانی خلائی پروگرام: ‘رجحانات اور صنعت کے لئے مواقع’ کے بارے میں ایک بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح ہوا۔ اس سیمینار کا انعقاد ہندوستانی خلائی تحقیق کی تنظیم (اسرو) انٹرکس کارپوریشن لمیٹڈ (اسرو کی کاروباری شاخ) فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکّی) کے تعاون سے کررہی ہے۔
اس دوروزہ کانفرنس کا مقصد ہندوستانی خلا کے شعبے میں بہترین طریقۂ کار اختیار کرنے کے بارے میں غور و خوض اور کام کو آگے بڑھانے میں تعاون کے طریقے پر بات چیت کرنا اور ایک جامع فریم ورک تیار کرنا ہے، جس کے ذریعے ہندوستانی خلائی شعبے میں شراکت داری اور تعاون میں اضافہ کرتے ہوئے گھریلو اور عالمی مواقع کو توسیع دی جاسکتی ہے۔ اس سمینار میں حال ہی میں ہندوستانی خلائی شعبے کے نمایاں کارناموں اور مستقبل کے پروگراموں اور منصوبوں پر پر روشنی ڈالی جائے گی۔ اس سمینار میں صنعت سے تعلق رکھنے والے متعلقین، پالیسی ساز، مفکرین اور ماہرین تعلیم گھریلو اور بین الاقوامی بازار میں ہندوستانی صنعت کے ذریعے کاروباری خلا کے شعبے کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے حکومت ہند کی پالیسیوں کو مستحکم کرنے اور ان کی حمایت کرنے پر غور و خوض کریں گے۔
اپنے افتتاحی خطاب میں محکمہ خلا کے سکریٹری، اسپیس کمیشن کے چیئرمین اور ہندوستانی خلائی تحقیق کی تنظیم (اسرو) کے چیئرمین جناب اے ایس کرن کمار نے کہا کہ اختراعات کے ذریعے خلائی صنعت کی تشکیل کی جارہی ہے اور کوشش یہ ہونی چاہئے کہ خلا سے ہونے والے فائدے عام آدمی تک پہنچ سکیں۔ انھوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے متعلق اختراعات نے ایک لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی ترقی اور پیش رفت خلائی شعبے کے ذریعے کی جانے والی ترقی سے براہ راست متاثر ہوتی ہے۔
جناب اے ایس کرن کمار نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ویژن اور مقاصد کو ‘میک اِن انڈیا’ اور ‘اسٹارٹ اَپ اینڈ اسٹینڈ اَپ انڈیا’ اقدامات کو فروغ دے کر پورا کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خلائی شعبے کی صنعت اور اس کے متعلقین ملک کی ترقی کے لئے ضروری مواد فراہم کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صنعت اور تعلیمی ادارے کا ایک دوسرے سے ربط اور تعاون اس شعبے میں علم کے فروغ کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خلائی شعبے کی قدر میں اضافہ کا کام کثیر جہتی ہے اور مستقبل کی ترقی کے امکانات کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے تعاون کے لئے ترقیاتی ماڈل اس میں ایک نئی جہت کا اضافہ کررہے ہیں۔ انھوں نے نجی شعبے سے کہا کہ وہ خلائی شعبے کے وسیع امکانات کا پتہ لگانے میں تعاون کریں اور خلائی تحقیق، سیٹلائٹ سب سسٹم کی اسمبلنگ اور انٹیگریشن، کلسٹر ڈیولپمنٹ، علم اور معلومات کی فراہمی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں تعاون، مصنوعی سیارہ کو مدار میں پہنچانے والے اسرو کے نظام پی ایس ایل وی اور جی ایس ایل وی کرایوجینک ٹیکنالوجی ٹرانسفر وغیرہ کے سلسلے میں تعاون کریں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار مختلف متعلقین مثلاً حکومت، صنعت، شعبۂ تعلیم اور سائنس دانوں کے درمیان خلائی تعاون کے مختلف کثیر جہتی پہلوؤں کے بارے میں خور و خوض کرنے اور فیصلے لینے کے لئے ضروری پلیٹ فارم مہیا کراتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خلا کی کوئی قومی یا جغرافیائی سرحد نہیں ہوتی اور اس شعبے میں تعاون کے امکانات بہت وسیع ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خلا اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، چاہے وہ پی ایس ایل وی ہو یا جی ایس ایل وی، کی ملکی ترقی کے ذریعے ہی ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی بنیاد فراہم کرائی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی ترقی مواصلات اور جہازرانی، زمین کا مشاہدہ کرنے ، تعلیم، صحت، زراعت، توانائی کے وسائل کا پتہ لگانے، معدنیات، موسم کا تجزیہ کرنے میں معاون ہوسکتی ہے۔
جناب اے ایس کرن کمار نے کہا کہ خلائی شعبے کی ترقی کی رفتار کے نتیجے میں خلا میں مل کر ترقی کرنے اور تعاون کے مزید امکانات کے لئے مانگ پیدا ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرو کے پاس اس وقت 42 مصنوعی سیارے ہیں جو کام کررہے ہیں اور چندریان و منگل یان کے ذریعے چاند اور مریخ پر کامیابی کےپرچم لہرائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں چیلنج یہ ہوگا کہ خلا میں پہنچنے کی لاگت کس طرح کم کی جائے تاکہ اس سے عام آدمی فائدہ اٹھاسکے اور آبادی کے لحاظ سے نوجوان ملک اس سے استفادہ کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے خلا میں مصنوعی سیارہ بھیجنے کی اپنی صلاحیت پوری دنیا کے سامنے واضح کردی ہے اور بیرونی ممالک کی دیگر خلائی ایجنسیوں کے مقابلے میں اس کی لاگت بھی کم رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہندوستان کو دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہوا ہے اور دیگر بیرونی ممالک اسرو کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں خلا میں بھیجے گئے سارک سیٹلائٹ سے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو فائدہ ہوگا۔
جاپان کی خلائی تحقیق کی ایجنسی (جے اے ایکس اے) کے صدر جناب ناؤکی اوکومورا نے کہا کہ خلائی سائنس کی تحقیقات سے متعلق معاملات، دونوں ممالک کے درمیان خلائی صنعت میں تعاون خلائی بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں میں سائنسی کوششوں اور ترقیاتی مراکز کی تشکیل کے لئے جاپان اور ہندوستان تعاون کررہے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ خلائی شعبے کی مجموعی ترقی کے لئے دونوں ممالک کے باصلاحیت افراد کو خلائی پروجیکٹ تیار کرنے چاہئیں۔
روس کے جے ایس سی گلاؤ کاسموس کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل جناب وٹیلی سیفونوف نے کہا کہ خلائی صنعت میں تعاون کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے سیاسی، ثقافتی اور سفارتی سطحوں کے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں اور ان دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی سمت میں خلائی تعاون ایک مزید قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں مثلاً خلا ارضیاتی سائنس، مواصلات اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کی ترقی خلا سے متعلق خدمات میں تعاون، خلائی انجن اور سب سسٹم کو-ڈیولپمنٹ میں مختلف ترقیاتی معاملوں اور صلاحیت سازی میں تعاون کے امکانات ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فکّی کے چیئرمین اسپیس ڈویژن کرنل ایچ ایس شنکر نے کہا کہ سیٹلائٹ ڈیولپمنٹ اور ٹیکنالوجی کے ایکوسسٹم کے لئے بڑی صنعتیں جیسے ٹاٹا، ایل این ٹی، گودریج، الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (ای سی آئی ایل)، نورتن ڈیفنس پی ایس یو، بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) سہولیات فراہم کراسکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ترقی اسی وقت حاصل ہوسکتی ہے جب حکومت کاروبار کو اورغیرملکی حکومت اور خلائی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے۔
فکّی کے اسپیس ڈویژن کے ایڈوائزر لیفٹیننٹ کرنل رتن شریواستو نے کہا کہ اس سمینار میں شرکت کرنے والی بیرونی ممالک کی ایجنسیاں اور صنعت خلائی شعبے کو مستحکم کرنے اور اس کی ترقی میں تعاون کرسکتی ہیں۔ انھوں نے خلائی شعبے میں صلاحیت سازی اور بہترین کارکردگی کے مراکز قائم کرنے کے سلسلے میں تعاون کی امید کا اظہار کیا۔
فکّی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سنجے بارو نے کہا کہ ترقی کے لئے نجی اور سرکاری شعبے میں بیرونی ممالک کی اسٹریٹجک ایجنسیوں، خلائی ایجنسیوں، وزارت دفاع، محکمہ خلا اور ایٹمی توانائی کے درمیان تعاون ہونا چاہئے۔
اس دوروزہ سیمینار میں خلائی صنعت ایکوسسٹم: صنعت کا رول اور اس کے لئے مواقع، ہندوستانی خلائی پروگرام کے لئے سرکاری نجی شراکت داری کو فروغ، صلاحیت سازی اور ہندوستانی خلائی پروگرام میں صنعت کے رول کے بارے میں مباحثے پر اجلاس ہوں گے۔ حاضرین سے خطاب کرنے والے ممتاز افراد میں اسرو سیٹلائٹ سینٹر بنگلور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم انّا دُرائی، اسرو کے سائنٹفک سکریٹری ڈاکٹر پی جی دیواکر، وکرم سارابھائی اسپیس سینٹر کے ڈائریکٹر جناب کے شیون، لکویڈ پروپلشن سسٹمز سینٹر کے ڈائریکٹر جناب پی سومناتھ، ستیش دھون اسپیس سینٹر کے ڈائریکٹر جناب پی کنھی کرشنن، اسپیس اپلی کیشنز کے ڈائریکٹر جناب تپن مشرا، نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سارسوت، نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر وائی وی این کرشنا مورتی اور امریکہ کی یونیورسٹی آف ہوسٹن کے پروفیسر ڈاکٹر کمار کرشنن شامل ہیں۔
یہ کانفرنس ہندوستانی خلائی شعبے کے اہم معاملات کے بارے میں جدید ترین معلومات، خلائی شعبے کے بارے میں موجودہ اور مستقبل کے نظریے کے بارے میں معلومات، جدید کامو ں کے بارے میں معلومات، خلائی شعبے کی ٹیکنالوجی اور اختراعات کے بارے میں معلومات فراہم کرانے میں معاون ہوگی اور شراکت دار تیار کرنے اور سرمایہ کاری کے مواقع شناخت کرنے میں معاون ہونے کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں، خلائی سائنس دانوں، ٹیکنوکریٹس اور صنعتی لیڈروں کے ایک دوسرے سے بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کرے گی۔ کاروباری افراد کی کاروباری افراد سے بات چیت اور کاروباری افراد کی حکومت کے ساتھ ہونے والی میٹنگوں سے متعلقین کو ایک دوسرے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور کاروباری مواقع پر بحث کا موقع ملے گا۔
کانفرنس کا اختتامی اجلاس کل منعقد کیا جائے گا۔ خارجہ سکریٹری ڈاکٹر ایس جے شنکر اور نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت اختتامی اجلاس میں موجود رہیں گے۔