نئی د نومبر۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستانی زراعت نے خوراک ، پھلوں ، سبزیوں، ڈیری اور ماہی پروری کی پیداوار میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ وہ ہریانہ کے زراعت کے محکمے کے ذریعہ منعقدہ شہرکے مضافاتی علاقوں میں زراعت کے بارے میں قومی سطح کی ایک دو روزہ کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کی پیداوار میں غیر معمولی ترقی سے دنیا کے سامنے ایک مثال قائم ہو ئی ہے اور وہ ہما ری تکنیک سیکھنے کی اور اسے اختیار کر نے کی کو شش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں میں ان کی وزارت نے اختراعی اسکیمیں تیار کی ہیں، ضروری فنڈ فراہم کرا ئے ہیں اور پالیسی سے متعلق ایسے فیصلے کئے ہیں جن کے زراعت کے شعبے پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کر نے کا جو ہدف مقرر کیا گیا ہے اسے پورا کر نے کے لئے ان کی وزارت نہ صرف پیداوار میں اضافہ کے لئے کا م کر رہی ہے بلکہ مناسب پروسیسنگ تکنیک ، ٹریفک اور بازار کی توسیع پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہے تاکہ زراعت کو منافع بخش بنا یا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں زراعت کے تحت شہر وں کے اندر اور ان کے آس پاس چھوٹے اور بڑے پیمانے کی زراعتی پیداوار کی جائےگی۔
وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اس شہر کے مضافاتی علاقوں میں زراعت سے شہری آبادی کے لئے خوراک کے وسائل کی گو نا گونیت کے ذریعہ آب و ہوا کی تبدیلی کی صورت حال کو بھی بہتر بنا نے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں میں ہو نے والی تیز رفتار شہر کا ری کی وجہ سے ان علا قوں میں سبزیوں ، پھلوں اور پھولوں کی ما نگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس سلسلے میں خوراک کی مقامی ضرورتوں سے متعلق پیداوار کر کے شہر کے مضافاتی علاقوں میں زراعت کے ذریعہ قیمتوں کے استحکام میں مدد ملے گی ۔ اس سے ٹرانسپورٹ پر بوجھ کم ہوگا اور کولڈ اسٹوریج سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی لا نے میں بھی مدد ملے گی۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ہم ایک ایسا نظام تیار کر رہے ہیں جو 100 سے200 کلو میٹر تک شہروں کو خوراک کی سپلا ئی کرےگا۔اس سے روزگار کے اچھے مواقع پیدا کر نے اور شہری علاقوں کے قریب کی زراعتی زمین کو شہروں اور قصبوں میں تبدیل کئے جا نے سے روکنے میں بھی مدد ملے گی۔ حکومت فوڈ پرو سیسنگ کے ذریعہ زراعت کے معیار کو فروغ دے رہی ہے اور اس سلسلے میں پردھان منتری کسان سمپدا یو جناشروع کی گئی ہے جس کے لئے 6 ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ شہروں کے آس پاس دودھ کے لئے گائے اور بھینسوں کو پا لنے کا کام بہت پرانا ہے۔ وزارت زراعت نے دودھ کی پیداوار کو فروغ دینے کے لئے کئی اہم اسکیمیں نافذ کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2014 میں دیسی نسل کو سائنسی طریقے سے بچا نے کے لئے راشٹریہ گوکل مشن شروع کیا گیا تھا۔ 1077 کروڑ روپئے کے فنڈ کے ساتھ اس مشن کو 27 ریاستوں میں منظوری دی گئی ۔
وزیر زراعت نے کہا کہ ما ہی پروری کے شعبے میں زبردست امکانات کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے بلیو ریو و لیو شن کا اعلان کیا ہے ۔ کثیر جہتی سرگرمیوں کے ساتھ بلیو ریو ولیو شن ما ہی پروری کے ذریعہ مچھلی کی پیداوار میں اضافے پر فوکس کرتا ہے ۔ حکومت نے بلیو ریو ولیو شن کے تحت سمندر کے اندر ما ہی گیری کے نا م سے ایک نئی اسکیم بھی شروع کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت ہنی ریوولیوشن کے بارے میں بھی کا م کر رہی ہے۔ گذشتہ تین برسوں میں نیشنل بی بورڈ کو 205 فیصد زیادہ ما لی امداد دی گئی ہے ۔شہد کی مکھیوں کی کا لونیاں 20 لا کھ سے بڑھ کر 30 لا کھ ہو گئی ہیں۔ شہد کی پیداوار میں 20.54 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پرم پرگٹ کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی)کے ذریعہ حکومت ملک میں نا میاتی زراعت کو فروغ دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں پرموشن آف سٹی کمپوسٹ کے تحت حکومت 1500 روپئے فی میٹرک ٹن کی مارکیٹ ڈیولپمنٹ امداد فراہم کرا رہی ہے۔